Fatima Roti Rahi | Mir Hasan Mir | Ayam e Fatmiya Noha 2021-22

 


فاطمہ روتی رہی

زہرا ہائے زہرا
ہائے سیدہ ہائے سیدہ
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی
جلتے درواز تلے سسکیاں لیتی رہی
ہائے ماں زینب کی
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی

 
کتنی بے بس تھی مدینے میں نبی کی دختر
جلتا دروازہ کسی نے نہ آٹھایا آکر
ہائے کیسا تھا ستم رکھ کے قرآں پہ قدم
آگئے گھر میں شقی
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی

 
تانے سنتے تھے یہ بازار میں لوگوں سے علی
اس نے مارا تھا ہمارے ہی بزرگوں کو کبھی
ہم نے یوں بدلہ لیا قتل زہرا کو کیا
کچھ نہ کر پایا علی
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی

 
جیسے قصاب ذبیحہ کو لئے جاتے ہیں
ایسے حیدر کو لعیں کھینچ کے لے آتے ہیں
آگے آگے ہیں علی پیچھے پیچھے وہ چلی
جو ہے زخموں سے بھری
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی

 
یاد جب آتا ہے دل ہوتا ہے پارہ پارہ
کیسے حسنین کی مادر کو لعیں نے مارا
خون آنکھوں سے بہا صرف یا مہدی کہا
اور زمیں پر وہ گری
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی

 
صرف پہلو نہیں بازو بھی شکستہ ہوگا
تم نے کس طرح جنازے کو سنبھالا ہوگا
کیسے تربت میں رکھا تنہا میت کو بھلا
میرے مظلوم علی
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی

 
باپ کی قبر پہ دیواریں پکڑ کر جانا
اور روتے ہوئے اس حال میں واپس آنا
اس اذیت کی مگر ہے سکینہ کو خبر
فاطمہ کیسے چلی
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی

 
ساتھ دربار سے روتے ہوئے آتے تھے حسن
ماں کے قدموں کے نشانوں کو مٹاتے تھے حسن
اس پہ یہ ظلم ہوا ہاتھ ظالم کا اٹھا
خاک پہ زہرا گریں
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی

 
جس گھڑی ہو گیا رخسار پیوست گوہر
رو کے کہتا رہا خود سے ابو طالب کا پسر
ایسے تکتا نہ تجھے موت آجاتی مجھے
کاش اے بنت نبی
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی

 
دن میں جب چاند تکلم کا وہاں جاتا ہے
ٹوٹی قبروں میں کوئی سایہ نظر آتا ہے
مجھ کو لگتا ہے یہی اب بھی ہے بنت نبی
دھوپ میں بیٹھی ہوئی
کلمہ گو ہستے رہے فاطمہ روتی رہی

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply