kash Abbas Tum Wahan Hotay Lyrics | Irfan Haider

ہائے عباس عباس
ہائے عباس ہائے عباس
میرے بھیا عباس
زندان سے چھٹ کر آل عبا
جب چہلم کرنے کرب وبلا
پہنچے تو لحد پر غازی کی
زینب نے کیا تھا یہ نوحہ
میرے بھیا عباس
میرے بھیا عباس

شام والے دکھا كہ جب چادر
میرے سجاد کو رلاتے تھے
کاش عباس تم وہاں ہوتے

میں تیری لاڈلی سكینہ کو
تیرا چہلم منانے لا نہ سکی
خون میں ڈوبی بالیاں اس کی
بھیا تجھ کو دکھانے لا نہ سکی
ہائے بن باپ کی سكینہ کو
جب تماچے لائی لگاتے تھے
کاش عباس تم وہاں ہوتے

پانی بچی كے سامنے لاتے
پِھر اسے خاک پر گرتے تھے
اس کو کہہ کر غریب کی بیٹی
دِل سكینہ کا وہ دکھاتے تھے
کھیچ کر جب رسن سكینہ کو
چلتے نقی سے وہ گرتے تھے
کاش عباس تم وہاں ہوتے

میرے زخموں سے خون جاری تھا
اور لب پر میرے دہائی تھی
شام والوں نے میری آمد پر
شام کی ہر گلی سجائی تھی
جب تعارف حرم کا ہوتا تھا
نام لے کر مجھے بلاتے تھے
کاش عباس تم وہاں ہوتے

شام والے خوشی سے کہتے تھے
بدر و خیبر کا لے لیا بدلہ
آج لائے علی کی بیٹی کو
مجمع عام میں رسن بستا
ایک باغی کی ہے بہن قیدی
بس یہ کہہ کر مجھے رلاتے تھے
کاش عباس تم وہاں ہوتے

میرے مظلوم بھائی كے سر کی
کرکے توحین مجھکو تڑپایا
سامنے سیکڑوں لعینوں کے
ہائے سادات کو رلایا تھا
اماں زہرا کی یاد آتی تھی
جب وہ دربار میں بلاتے تھے
کاش عباس تم وہاں ہوتے

ہائے انیس منزلوں کا سفر
ہر قدم زخم کھاتے رہتے تھے
مجھکو چادر کہیں جو مل جاتی
پِھر ستم گار چین لیتے تھے
کیا کہو دِل پہ کیا گزرتی تھی
جب سینہ پر ردا دکھاتی تھے
کاش عباس تم وہاں ہوتے

مظہر کبریا کی بیٹی كے
ہر مصائب پہ جان ہے قربان
ایک مصرے میں ہو گیا پرسہ
کیا سنائے یہ عارف و عرفان
شام والے دکھا کہ جب چادر
میرے سجاد کو رلاتے تھے
کاش عباس تم وہاں ہوتے
کاش عباس تم وہاں ہوتے

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply